پرانی عمارتوں کو جدید بنانے کی 6 مثالیں

زنیرہ رئیس زنیرہ رئیس
Quadrilocale in Zona Tortona, Atelier delle Verdure Atelier delle Verdure
Loading admin actions …

 پرانی عمارتوں کی باذوق آرائش ۔۔یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کہ  بڑے شہروں میں رہنے والے بیشتر لوگوں کو درپیش ہے۔ بہت سی پُرانی عمارتیں برطانوی دور کی ہیں اور ایک خاص طرزِ تعمیر پر مبنی ہیں اسی لئے بہت مقبول بھی ہیں۔ یہ عمارتیں پرانے طرزِ تعمیر کی عکاس ہیں اور اس دور کی یاد دلاتی ہیں ۔ اسکے علاوہ ان عمارتوں کی ایک خاص تاریخی اہمیت بھی ہے۔ تیزی سے بڑھتی آبادی ، لوگوں کی ایک کثیر تعداد میں نقل مکانی اور صنعتی ترقی کی وجہ سے   نئی عمارتیں پرانی عمارتوں کی جگہ لیتی جارہی ہیں۔

تاہم ابھی بھی پرانی عمارتوں کی اہمیت اپنی جگہ پر قائم ہے اور لوگوں میں خاصی مقبول بھی ہیں۔ اگر ہم انکے طرزِ تعمیر کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ سادہ تھیں اور کام کرنے والے طبقے کی سہولت کو مدِ نظر رکھ کر بنائی گئی تھیں۔ ایک اور بات جو ہمیں پتہ چلتی ہے وہ یہ ہے کہ ان سب کا ڈیزائن ایک مخصوص طرز کا تھا۔ دیواریں پتلی اور غیر معیاری انسولیشن کے ساتھ تھیں۔ چونکہ جدید دور کے تقاضے مختلف ہیں اسلئے انکو آج کل کے زمانے کے حساب سے بنانا ضروری ہے۔ تاہم ہماری خواہش ہے کہ ان خوبصورت عمارتوں کی ازسرِ نو آرائش اس انداز میں کی جائے کہ انکی خوبصورتی اور کشش میں کوئی کمی نہ آئے۔ آپ ہم آپکے لئے  ایسی 6 مثالیں ڈھونڈھ کر لائے ہیں جنکو ماہرین نے جدید سہولتوں سے آراستہ کیا ہے مگر انکی روایتی خوبصورتی بالکل بھی متاثر نہیں ہوئی۔ 

پرانی عمارتوں کی ازسرِ نو تعمیر ۔۔۔۔روایت اور جدت مکمل ہم آہنگی میں ۔۔۔۔۔باورچی خانہ

 اس عمارت میں پرانی عمارت کی آرائش جدید انداز میں کی گئی ہے۔ اس پرانے اپارٹمنٹ میں روایت اور جدت کا نہیں بلکہ روایت اور مستقبل کا ملاپ ہوا ہے۔ اگر آپ اسکے اردگرد بنی دوسری عمارتوں کا جائزہ لیں گے تو آپکو ہماری بات پر یقین آجائے گا۔آئیے غور سے دیکھتے ہیں کہ ہمارے ماہرین نے کئی دہائیوں سے تعمیر شدہ اس کاریگری کی کیسے ازسرِ نو آرائش کی ۔

باورچی خانے سے شروع کرتے ہیں۔ سب سے پہلے اسکی دیواروں کو دیکھتے ہیں۔ پرانے زمانے میں استعمال ہونے والے گاڑھے سیمنٹ کے پلستر کی بجائے سفید پلستر کیا گیا ہے اور چند مخصوص جگہوں پر دیواروں کے طرز تعمیر کو اُبھارا گیا ہے۔ 

اب آتے ہیں فرش کی جانب۔ یہ مستقبل کے ڈیزائن سے زیادہ جدید لگ رہا ہے۔ تمام فرش شطرنج کے خانوں کے ڈیزائن والا ہے اور اسکی یہ یکسانیت باورچی خانے کے عین وسط میں لگی محراب نما شیلفوں کے بالکل متضاد ہے۔ اور یہی تضاد اس سارے ڈیزائن کی سب سے نمایاں بات ہے۔ یہ محراب پرانے ڈیزائن میں کسی دروازے یا گزرگاہ کا حصہ ہوگی۔ اب انکو شیلف بنادیا گیا ہے جو کہ سٹوریج کی ضروریات کو پورا کررہے ہیں۔ اسطرح سے پرانے ڈیزائن کو آج کل کے زمانے کے حساب سے بنے ڈیزائن میں بہت اچھی طرح سے مدغم کرلیا گیا ہے۔ ابتدا میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ پرانے زمانے کا طرزِ تعمیر عمارت کو نئےانداز سے بنانے میں مشکل پیدا کرسکتا ہے۔ اسکے لئے کبھی کبھار کوئی راستہ یا کمرہ وغیرہ ہٹانا پڑجاتا ہے۔ 

خوابگاہ

یہ کمرہ پرانے زمانے میں بھی خوابگاہ ہی رہا ہوگا۔ یہ کس سال میں تعمیر ہوا تھا اسکا اندازہ اسکے شاندار محراب نما ڈیزائن سے کرنا بہت آسان ہے جو کہ کھڑکی کے اوپر بنی ہوئی ہے۔ اسکے علاوہ چھت پر گاڑھا پلستر بھی دیکھا جاسکتا ہے جو کہ بمشکل 07۔2 میٹر چوڑا ہے۔ اس جگہ کو بے ہنگم لگنے سے بچانے کے لئے ضروری تھا کہ اسمیں رنگوں کا انتہائی احتیاط سے استعمال کیا جائے ۔ آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے ڈیزائنر نے اسکو ممکن کر دکھیا ہے۔ کھڑکیوں پر گہرے سرمئی رنگ کے پردے لگائے گئے ہیں۔ اور یہی اس کمرے میں سب سے گہرا اور طاقتور رنگ بھی ہے۔  یہی نہیں یہ بہت گرمجوش اور خوشگوار بھی لگ رہا ہے۔اس کو کمرے میں سب سے آخر میں استعمال کرنے سے کمرے کو ایک بصری لمبائی بھی مِل رہی ہے۔ ایک اور چیز جو اس کمرے میں کی جاسکتی تھی کہ پرانے زمانے کے انداز کی بنی اس چھت سے فائدہ اٹھایا جائے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پردے چھت تر لگائے گئے ہیں جبکہ نیچے سے انکو اُوپر اُٹھا دیا گیا ہے۔ اسطرح سے دیوار کی تمام تر اونچائی کو نمایاں کرنے پر زور دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرارہی ہے۔ ایک مرتبہ پھر اس ترکیب سے اس نلی نما کمرے کی بصری لمبائی کو بڑھالیا گیا ہے ۔ یہ ایک پرانی عمارت میں جدید طرزِ تعمیر کے استعمال کی ایک اور مثال ہے۔ 

چوپٹ کھلنے والے دروازے

پرانی عمارتیں بہت نفیس اور حقیقی لگتی ہیں اگر انکی تعمیر میں استعمال ہونے والے کچھ عناصر کو برقرار رکھا جائے۔ اسمیں لکڑی کے چوکھٹوں سے بنا فرش، گاڑھے پلستر کی دیوار اور لکڑی کے عمدہ کام کے دروازے شامل ہیں۔ عموما ایسا ہوتا ہے کہ دو بڑے اور چوڑے دروازے دیوار میں ایک اچھی خاصی جگہ لئے ہوتے ہیں۔ یہ جب کھلتے ہیں تو رہنے سہنے کا کمرہ یا داخلی راستہ پوری طرح سے نظر آتا ہے۔ اس فلیٹ کے مالکان نے اس کی ازسرِ نو آرائش کرتے وقت اس بات کا اہتمام کیا کہ ان دروازوں کا پورا فائدہ اٹھایا جائے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے دیوار کے اندر راستہ بنایا اور ان دروازوں کو وہاں نصب کیا۔ دروازے بنانے والے ماہرین کے پاس ایسے کئی ڈیزائن دستیاب ہیں جو کہ ان پرانے دروازوں سے ملتے جُلتے ہیں۔ وگرنہ آپ پرانا سامان فروخت کرنے والوں کے ہاں بھی ایسے دروازے ڈھونڈھ سکتے ہیں۔ اس سے عمارت کو ایک نیا انداز بھی مل جائے گا اور اسکی پرانی کشش بھی برقار رہے گی جو دیکھنے والوں کو بھلی لگے گی۔  

غسلخانہ

آپکو کوئی ایسا شخص شاذ و نادر ہی ملے گا  جو کہ قدیم زمانے کی عمارت میں رہتا ہو  اور اس پرانی عمارت کی آرائش بھی پرانے زمانے کی ہی ہو۔  ماضی قریب میں  پرانے زمانے کی یہ عمارتیں اور طرزِ تعمیر زیادہ مقبول نہیں تھا۔ سیمنٹ کے گاڑھے پلستر کو کئی تہوں کے پیچھے چھپادیا جاتا تھا، چھتوں کو بھی چھپا دیا جاتا تھا۔ لکڑی کے فرشوں پر قالین بچھا دیئے جاتے تھے ۔ باورچی خانوں اور غسلخانوں کو ٹائلیں لگا کر مکمل طور پر بدل دیا جاتا تھا۔ اس طرح قدیم طرزِ تعمیر کا نام و نشان بالکل ہی مِٹ جاتا تھا۔ پرانے زمانے کی یاد قائم رکھی جا سکتی ہے اگر معلوم ہو کہ کیسے؟جدید عمارت میں پرانا انداز غسلخانے کو پرانے زمانے کے ڈیزائن کا بنا کر حاصل کیا جاسکتا ہے۔ مگر کیسے؟ کیونکہ جہاں تک ہمیں معلوم ہے پرانے زمانے کے غسلخانوں میں جدید دور کی کوئی سہولت میسر نہیں تھی۔ 

اسکا طریقہ یہ ہے کی فرش لکڑی کے چوکھٹوں سے بنا ہو اور دیواروں اور فرش پر فیاضی سے گاڑھا پلسترہوا ہو۔ لکڑی کا استعمال ایک گیلی جگہ ہر درست نہیں ۔ آجکل ایسی ٹائلیں دستیاب ہیں جو لکڑی جیسی لگتی ہیں اور یہ پرانی عمارتوں کےطرزِ تعمیر کو قائم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ یہی اصول دیواروں اور چھت پر لاگو ہوتا ہے۔ انکو اپکو کسی مستند اور قابلِ بھروسہ دوکانوں سے خریدنا چاہیئے ۔ آجکل تو آپ ان میں اپنی مرضی کا ڈیزائن بھی بنوا سکتے ہیں۔ آخری بات! ٹائلوں کے علاوہ ان تمام سطحوں پر لاکھ ( سیال جو کیمیائی مادوں سے تیار کیا جاتا ہےاور خشک ہوکر لکڑی، پیتل وغیرہ پر حفاظتی پچارے کا کام کرتا ہے ، Lacquer)لگایا جاتا ہے تاکہ نمی اور پھپھوندی وغیرہ سے محفوظ رہا جاسکے۔ 

سٹوریج کی جگہ

پرانے گھروں کی منصوبہ بندی کرتے وقت کپڑے دھونےکی مشین، سکھانے کی مشین، برتن دھونے کی مشین اور گھریلو کام کاج میں مدد دینے والے باقی آلات کا سٹور کرنے کی جگہ نہیں رکھی جاتی تھی۔ اسکی وجہ بہت سادہ ہے۔ کیونکہ اس دور میں یہ سب آلات ایجاد نہیں ہوئے تھے۔ اس لئے پرانے زمانوں کے گھروں میں صرف آج کل کے گھروں میں استعمال ہوانے والے پانی کا کنکشن تھا۔ مذاق ایک طرف مگر جدید دور کی ازسرِ نو آرائش اور بحالی کے طریقوں نے سٹوریج کے مسئلے حل کر دیئے ہیں۔ اسلئے اگر آپکو اپنے گھر میں ایک خاص قسم کی سٹوریج کی جگہ درکار ہے تو کسی ماہر سے اسکو بنوالینا اور نصب کروالینا ایک قیمت وسول فیصلہ ہوگا۔ جدید طرزِ زندگی کی مزید تجاویز کا جاننے کے لئے ہمارا یہ مضمون ملاحظہ کریں۔ 

Chcesz zbudować lub wyposażyć dom?
Skontaktuj się z nami!

Najważniejsze informacje z naszego magazynu